: شروع الله کا نام لے کر جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
: سب طرح کی تعریف خدا ہی کو (سزاوار) ہے جو تمام مخلوقات کا پروردگار ہے
بڑا مہربان نہایت رحم والا
انصاف کے دن کا حاکم
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ اس کے مرنے سے پہلے پہلے تک قبول فرماتا ہیں (چنانچہ بندے کو مایوس نہ ہونا چاہئے)۔ (حضرت عبداللہ بن عمرؓ۔ ترمذی شریف)
خشک میوا جات میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ، وٹامن ای اور مفید چکنائیاں ہوتی ہیں جو دماغ کی مجموعی صحت کے لیے فائدہ مند ہوتی ہیں۔ خشک میوے دماغ کے لیے تمام ضروری اجزا کو موجود ہوتے ہیں، اگر روزانہ 30 گرام خشک میوے کھائے جائیں تو اس کے زبردست اثرات ہوتے ہیں۔ 30 سال تک کی جانے والی ایک تحقیق کے بعد معلوم ہوا کہ جن خواتین نے ہفتے میں 5 مرتبہ خشک میوے کھائے ان میں توجہ ، ارتکاز اور کسی شے کو یاد کرنے کی صلاحیت بقیہ خواتین کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوتی ہے۔ مچھلی: مچھلیوں میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ، آیوڈین، وٹامن ڈی اور دیگر اہم اجزا پائے جاتے ہیں۔ اب یہ بھی ثابت ہوچکا ہے کہ مچھلی کھانے والے افراد کے دماغ بڑے ہوتے ہیں۔ ایک تحقیق کے بعد معلوم ہوا ہے کہ مچھلی کھانے سے یادداشت پر مثبت اثر پڑتا ہے، چاکلیٹ: درست
سوچ کے لیے چاکلیٹ نہایت اہم کردار ادا کرتی ہے۔ کوکو چاکلیٹ کا بینادی جزو ہے اور اس میں ذہن کے لیے مؤثر اجزا پائے جاتے ہیں لیکن ماہرین کے مطابق گہری رنگت کی کڑوی چاکلیٹ کھانے سے زیادہ فوائد مل سکتے ہیں۔ ایک حالیہ مطالعے کے بعد معلوم ہوا کہ تیزی سے گرتی ہوئی دماغی صلاحیت کو روکنے کے لیے چاکلیٹ فوری مدد کرتی ہے کیونکہ یہ سوچنے کی صلاحیت کو بڑھاتی ہے اور دماغ میں خون کے بہاؤ کو تیز کرتی ہے۔ دوسری جانب یہ چاق و چوبند رکھتی ہے اور موڈ کو بھی اچھا کرتی ہے زیتون کا تیل: زیتون کے تیل میں 10 سے 15 فیصد سیرشدہ (سیچوریٹیڈ) چکنائی ہوتی ہے لیکن اس میں 2 تہائی مقدار مونوسیچوریٹڈ فیٹی ایسڈز ہوتے ہیں جو دل اور دماغ دونوں کے لیے مفید ہوتی ہے۔ زیتون کے تیل میں ایک مرکب پولی فینول بھی پایا جاتا ہے جو بعض تحقیقات کے مطابق ڈیمینشیا اور دیگر دماغی امراض کو روکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق 125 درجے سینٹی گریڈ سے نیچے زیتون کے تیل کو پکانے سے اس کے اہم غذائی اجزا ضائع نہیں ہوتے۔